انسانیت کو شرمسار کر دینے والا اڑیسہ کے دانا مانجھی کا واقعہ کسی نہ کسی شکل میں آئے دن چھتیس گڑھ کے دور دراز کے علاقوں میں گھٹتا رہتا ہے۔ کئی بار جب یہ سوشل میڈیا کے ذریعے سے لیک ہو جاتا ہے تو ہنگامہ مچ جاتا ہے۔ نکسل زدہ کانکیرکے ایک گاؤں میں رہنے والے نوجوان کو اپنے والد کی لاش کو اپنی موٹر سائیکل پر باندھ کر پوسٹ مارٹم کرانے کے لئے تقریبا 20 کلومیٹر تک جانا پڑا۔
بدحال عوامی صحت کے نظام کا عالم یہ ہے کہ مکمل سرکاری عملہ معاملے کی لیپا پوتی کرنے میں لگ گیا ہے۔ اس معاملے میں بھی ایسا ہی ہوا۔ ايرپانار رہائشی مہادیو منڈل (70) نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر ہفتہ کو پھانسی لگا کر خود کشی کر لی۔ موت کے بعد مقامی پولیس کو اس سلسلے میں اطلاع دی گئی اور دیہاتیوں کی مدد سے اس کی لاش کو اتارا گیا۔ پوسٹ مارٹم کرانے کے لئے پہلے تو لواحقین اور گاوں والے ایمبولینس کا انتظار کرتے رہے۔ جب لاش لے جانے کے لئے کوئی گاڑی نہیں ملی تو منڈل کے بیٹے نے
باپ کی لاش کو موٹر سائیکل کے پیچھے باندھ کر سرکاری ہسپتال لایا اور لاش کا پوسٹ مارٹم کرایا۔
پوسٹ مارٹم کے لئے بیٹے نے باپ کی لاش موٹر سائیکل میں باندھ کر طے کی 20 کلومیٹر کی دوری
اس دوران کسی نے اس واقعہ کی تصویر کھینچ کرسوشل میڈیا پر ڈال دی جس کے بعد سے پورا ایڈمنسٹریٹو اسٹاف معاملے کی ليپاپوتی کرنے میں لگا ہے۔ ایس ڈی اوپی پنكھاجور کے مطابق بزرگ کی موت کے بعد پولیس نے کہا کہ صبح لاش کو لے جا کر پوسٹ مارٹم کرائے گی لیکن اس سے پہلے وہ نوجوان موٹر سائیکل سے لاش لے کر پوسٹ مارٹم کرانے ہسپتال پہنچ گیا۔
اس پورے معاملے پر باندے اسپتال کے چیف میڈیکل آفیسر گوتم کا کہنا ہے کہ اس واقعہ کی جانکاری انہیں سوشل میڈیا سے ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی سطح سے اس کی جانچ کرا رہے ہیں۔